وزیرآباد حادثہ: تیز رفتار ڈرائیونگ سے جانوں کا ضیاع
وزیرآباد (بیوروچیف عاطف علی ملک سے)
وزیرآباد سیالکوٹ روڈ پر تیز رفتار کوسٹر کی ٹکر سے گجرات کے رہائشی دو افراد موقع پر جانبحق۔ یہ حادثہ چک ستیہ سٹاپ کے قریب پیش آیا۔ عینی شاہدین کے مطابق موٹر سائیکل سوار دو نوجوان رکشہ سے ٹکرا کر کوسٹر سے ٹکرائے ہیں۔ مرنے والے ایک نوجوان کی شناخت زین یوسف ولد محمد یوسف ڈاکخانہ خاص ملک پور ضلع گجرات سے ہوئی ہے۔ کوسٹر کے کنڈیکٹر کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے جبکہ ڈرائیور فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ ڈیڈ باڈی سول ہسپتال وزیرآباد منتقل کر دی گئی ہیں۔
یہ افسوسناک واقعہ تیز رفتاری اور غیر محتاط ڈرائیونگ کی واضح مثال ہے، جو آئے دن قیمتی جانوں کے ضیاع کا سبب بن رہی ہے۔ ٹریفک قوانین کی پابندی نہ کرنا اور غیر ذمہ دارانہ رویہ اپنانا حادثات کی بڑی وجوہات میں شامل ہیں۔ خاص طور پر موٹر سائیکل سوار افراد کے لیے حفاظتی تدابیر اختیار کرنا نہایت ضروری ہے، جیسے ہیلمٹ پہننا اور مقررہ حد رفتار کی پابندی کرنا۔
یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ سڑکوں پر گاڑیوں کے درمیان مناسب فاصلہ نہ رکھنا اور لاپرواہی سے اوورٹیک کرنا حادثات کے امکانات کو بڑھاتا ہے۔ اس حوالے سے عوام کو چاہیے کہ ٹریفک قوانین کا احترام کریں اور سڑکوں پر ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔
حادثے میں متاثرہ خاندانوں کے لیے یہ ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔ اس واقعے نے ایک بار پھر سڑکوں پر حفاظت کے حوالے سے ہمارے رویے پر سوال اٹھا دیا ہے۔ حکام کو چاہیے کہ وہ نہ صرف ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں بلکہ عوامی شعور اجاگر کرنے کے لیے مہمات بھی چلائیں۔ ان اقدامات سے ایسے افسوسناک واقعات کی روک تھام ممکن ہو سکتی ہے۔
اس افسوسناک حادثے نے ایک بار پھر سڑکوں پر حفاظت کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔ تیز رفتار اور غیر ذمہ دارانہ ڈرائیونگ کے نتیجے میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوتا ہے، جو کہ نہ صرف متاثرہ خاندانوں کے لیے دردناک ہوتا ہے بلکہ پورے معاشرے کے لیے ایک سنگین مسئلہ بن جاتا ہے۔ اس نوعیت کے حادثات کی روک تھام کے لیے ضروری ہے کہ ہر فرد اپنی ذمہ داری سمجھے، ٹریفک قوانین کی پابندی کرے اور سڑکوں پر احتیاط کے ساتھ چلنے کی عادت ڈالے۔ حکومتی اداروں کو بھی اس معاملے میں فعال کردار ادا کرتے ہوئے ٹریفک قوانین کو مزید موثر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ایسی دلخراش حادثات کا تدارک کیا جا سکے۔ صرف اسی صورت میں ہم سڑکوں کو محفوظ بنا سکتے ہیں اور ان حادثات سے بچا سکتے ہیں جو ہر سال ہزاروں جانوں کا نقصان کر دیتے ہیں۔
No comments: