کھچی والا کے شہریوں کی زندگی میں بہتری کی شدید ضرورت: بنیادی سہولتوں کا فقدان

کھچی والا شہر کی آبادی چالیس ہزار سے زائد ہے اور یہاں بنیادی سہولتوں کی کمی ہے، جیسے صاف پانی، سیوریج سسٹم اور تعلیم۔ واٹر سپلائی آلودہ ہونے کے باعث صحت کے مسائل بڑھ رہے ہیں جبکہ سیوریج کی کمی کی وجہ سے گلیوں میں گندہ پانی جمع ہے۔ شہری اپنے منتخب نمائندوں سے فوری طور پر ان بنیادی سہولتوں کی فراہمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

 کھچی والا (ذوالفقار علی گورائیہ)

چالیس ہزار سے زائد کی آبادی کا شہر کھچی والا بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ واٹر سپلائی کا کڑوا پانی پیٹ کی بیماریوں کا باعث بننے لگا، جبکہ سیوریج سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے گلی محلوں میں جگہ جگہ جمع گندہ پانی مچھروں کی افزائش گاہ بن گیا ہے۔ میڈیا نمائندگان نے منتخب نمائندوں کی توجہ بارہا کھچی والا شہر کی محرومیوں کی طرف دلانے کی کوشش کی، لیکن نتیجہ ہمیشہ ناکامی کی صورت میں سامنے آیا۔

1990 میں بننے والی واٹر سپلائی کا پانی اتنا کڑوا ہوچکا ہے کہ اسے پینا تو دور کی بات، عام استعمال کے لیے بھی ناقابل ہے۔ سیوریج سسٹم نہ ہونے سے گلی محلوں میں استعمال شدہ پانی جمع ہو کر گلیاں اور محلے جوہڑ کا منظر پیش کرتے ہیں۔ اس گندے پانی کی وجہ سے مچھر اور بیماریاں پھیل رہی ہیں، جو عوام کے لیے مزید مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔

کھچی والا شہر میں ڈگری کالج نہ ہونے کی وجہ سے میٹرک کے بعد بہت سے بچے تعلیم جاری نہیں رکھ پاتے۔ جو بچے تعلیم کا سلسلہ برقرار رکھتے ہیں، وہ فورٹ عباس کالج پہنچنے کے لیے شدید مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔ سہولیات کا فقدان اتنا سنگین ہے کہ بہت سی آبادیاں ابھی تک بجلی جیسی بنیادی سہولت سے بھی محروم ہیں۔

یہ صورتحال عوام کے لیے کسی اذیت سے کم نہیں۔ شہریوں کی ڈپٹی کمشنر بہاولنگر، ایم این اے محمد اعجاز الحق، اور دیگر منتخب نمائندوں سے اپیل ہے کہ سیوریج، پینے کے صاف پانی، بجلی، صحت، اور تعلیم جیسی بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے فوری اور ہنگامی اقدامات کیے جائیں۔ عوام کو بنیادی حقوق کی فراہمی ہر صورت یقینی بنائی جائے تاکہ وہ ایک بہتر زندگی گزار سکیں۔

No comments: