پاراچنار حملے اور سیکیورٹی خدشات پر شکیل اعظم کا اظہار تشویش، حکومت سے مؤثر اقدامات کا مطالبہ

 وزیرآباد(نامہ نگار) سنیئر رہنما فاونڈر گروپ شکیل اعظم نے پاراچنار سے پشاور جانے والی مسافر گاڑیوں پر ہونے والے گھناؤنے حملے کی شدید مذمت کی ہے ، بے رحم سماج دشمن عناصر حملہ کے نتیجے میں 38قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا اور متعدد زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعات پاکستان میں سیکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور غیر دوستانہ کاروباری ماحول کی واضح یاد دہانی ہیں۔ ایکس چیئرمین کٹلری ایسوسی ایشن نے  بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت میں 11 سالہ طالب علم کے اغوا پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ہونے والے کاروبار بند اور احتجاج نے کوئٹہ شہر سمیت پورے پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، جس سے تاجر برادری اور رہائشیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے  ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملکی معیشت پہلے ہی نازک اور حالات تشویش ناک حد تک بڑھ چکے ہیں ، ملک کی ترقی میں خلل بدعنوانی، سیاسی غیر یقینی صورتحال، اور سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے رکاوٹ ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار حقوقِ دانش، ٹیکسوں کے عدم تسلسل اور ریگولیٹری پیچیدگیوں کے تنازعات کی وجہ سے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے سے محتاط ہیں۔ شکیل اعظم مہر نے حکومت پر زور دیا ہے کہ دلخراش واقعہ کے ذمہ داران بے رحم مجرموں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے اور دہشت گردی کے خاتمے اور شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے موثر اقدامات پر عمل درآمد کرے۔  کاروباری برادری خوف اور غیر یقینی صورتحال سے پاک کام کرنے کے لیے سازگار ماحول کا مطالبہ کرتی ہے۔ پاکستان کی تمام تاجر برادری متاثرہ خاندانوں کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے اور فوری انصاف کا مطالبہ کرتی ہے۔ حکومت کو اپنے شہریوں کی فلاح و بہبود اور سلامتی کو ترجیح دینی چاہیے اور کاروباری برادری کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا چاہیے۔

No comments: