خانکی بیراج پر ٹریفک جام، عوامی مشکلات اور احتجاجی سیاست پر شدید تنقید
پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر وزیرآباد گجرات جہلم جی ٹی روڈ کے تمام ٹول پلازوں کی طرح خانکی بیراج کو بھی ہر قسم کی ٹریفک کیلیے بند کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے خانکی بیراج کے اوپر شدید ٹریفک بلاک ہے سب سے افسوس ناک بات یہ ہے کئی بارات والی گاڑیاں دلہے والی گاڑیاں بھی پھنسی ہوئی ہیں شادیوں والوں کا یہ کہنا ہے کہ اس سے بڑھ کر ظلم اور کسے کہتے ہیں چلو بارات دو دن لیٹ بھی کر لیں جو بیچارے لڑکیوں والوں نے کھانوں پر خرچہ کر رکھا ہے کم ازکم شغنوں والی گاڑیوں کو گزرنے دیا جائے کچھ لوگ روڈ کے اوپر ہی نماز ادا کر رہے ہیں مسافروں کا یہ کہنا ہے کہ یہ آئے روز کا ڈرامہ بند ہونا چاہیے جو بھی حکومت آئے اسے پانچ سال پورے کرنے چاہیے تاکہ وہ اگر الیکشن میں دوبارہ آئیں تو اپنی کارکردگی پر عوام کی عدالت میں جائیں یہاں تو یلعہ مچی ہے ایک پارٹی چار سال موجیں مار لیتی ہے اور بعد میں کہتی ہے کہ ہمیں کام ہی نہیں کرنے دیا گیا بندہ پوچھے چار سال میں کیا کیا جو ایک سال میں ہو جانا تھا عوام بہت تنگ آ چکی ہے ان احتجاجی سیاست سے کوئی بھی حکومت جب پاوں پے کھڑی ہونے لگتی ہے آپوزیشن کو احتجاج یاد آجاتا ہے سب فیصلہ عوام کی عدالت کرے گی یا پھر کوئی اور خدا را جیو اور جینے دو اس وقت کوئی لڑکی والوں کو پوچھے جو اپنی لاڈلی بیٹیوں کی رخصتی کے انتظامات کر کے بیٹھے ہیں اور باراتیں ٹول پلازوں پر پھنسی ہیں وہ نقصان کون پورا کرے گا۔
یہ صورتحال صرف شادیوں والے افراد کے لیے ہی نہیں، بلکہ روزمرہ سفر کرنے والے لوگوں کے لیے بھی انتہائی تکلیف دہ بن چکی ہے۔ کوئی بیمار شخص، کوئی اسکول جانے والا بچہ، یا کوئی مزدور اپنی منزل پر نہیں پہنچ پا رہا۔ اس طرح کی بندشوں سے نہ صرف عوام کا وقت ضائع ہوتا ہے بلکہ ملک کی معیشت پر بھی برا اثر پڑتا ہے۔ ایسے اقدامات سے عوام کے دلوں میں صرف بے زاری اور مایوسی بڑھتی ہے۔ سیاستدانوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ احتجاج کے ذریعے عوام کو مشکلات میں ڈالنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ ہر کوئی سکون اور سہولت سے جینا چاہتا ہے، لیکن لگتا ہے کہ عوام کی یہ خواہش سیاست کے کھیل میں کہیں کھو گئی ہے۔
وزیرآباد(بیوروچیف عاطف علی ملک سے)
No comments: