موٹروے پولیس کی ایمانداری: گمشدہ سامان واپس کر کے انسانیت کی مثال قائم

ایمانداری کی اعلیٰ مثال قائم ویلڈن موٹروے پولیس رحیم یار خان  

دوران ڈیوٹی موٹروے پولیس افسران نے روڈ پر ایک شاپنگ بیگ دیکھا جس کو اٹھایا اور اس کے اندر ایک خاتون کا پرس تھا جس میں 12 ہزار سے زائد رقم دو ٹچ موبائل موجود تھے۔ کنٹرول پر اطلاع کے بعد چند منٹ میں اصل مالکان کو ڈھونڈ کر گمشدہ پرس موبائل فون اور نقدی خاتون کو واپس کر دی۔ خاتون کو ایک لاکھ سے زائد کا سامان بحفاظت واپس ملنے پر خاتون نے موٹروے پولیس کا شکریہ ادا کیا۔  

یہ واقعہ موٹروے پولیس کے افسران کی ایمانداری اور فرض شناسی کا ایک روشن نمونہ ہے۔ ایسے حالات میں جب اکثر لوگ اس طرح کی گمشدہ اشیاء کو اپنا مال سمجھ کر رکھ لیتے ہیں، موٹروے پولیس نے نہ صرف ایمانداری کا مظاہرہ کیا بلکہ اس خاتون کا قیمتی سامان واپس کر کے اس کے دل کو سکون دیا۔  

جب کسی کا سامان گم ہو جائے اور اسے واپس مل جائے، تو انسان کا شکر گزار ہونا فطری بات ہے۔ اس میں صرف مادی چیزوں کی واپسی نہیں ہوتی، بلکہ ایک اعتماد کا تعلق بھی بنتا ہے جو اس شخص کو معاشرتی ذمہ داریوں اور ایمانداری پر یقین دلاتا ہے۔  

یہ واقعہ ہمیں یہ بھی سکھاتا ہے کہ لالچ اور حوس انسان کو دراصل انسانیت سے دور لے جاتی ہے۔ جب ہم کسی کی اشیاء کو بغیر اجازت استعمال کرتے ہیں، تو یہ ہماری اخلاقی شکست ہوتی ہے۔ اس کے برعکس، ایمانداری انسانیت کی سب سے بڑی پہچان ہے اور اس سے نہ صرف دوسروں کا بھلا ہوتا ہے بلکہ خود انسان بھی عزت اور سکون پاتا ہے۔ 

اگر آپ کو کبھی کسی کا سامان ملے، تو آپ کی اولین ترجیح اس سامان کو اس کے اصل مالک تک پہنچانا ہونی چاہیے۔ کسی کی اشیاء کا ضیاع اس کے لیے کٹھن ہو سکتا ہے، اور اگر آپ انہیں واپس کر دیتے ہیں تو آپ نے نہ صرف اس شخص کی مدد کی بلکہ اپنی ایمانداری اور انسانیت کا بھی بہترین مظاہرہ کیا۔ کوشش کریں کہ آپ جتنا بھی ممکن ہو سکے، وہ سامان اس تک واپس پہنچائیں، کیونکہ ایمانداری ہمیشہ آپ کو سکون اور عزت دیتی ہے۔

 صادق آباد (عتیق گورایہ)  


No comments: