وزیرآباد میں کھیل کے میدانوں کی کمی: شہریوں کا پنجاب حکومت سے مطالبہ

 

 وزیرآباد شہر اور اطراف کے علاقوں میں کھیل کے میدانوں کی اشد ضرورت ہے۔ سابقہ ادوار حکومت میں مقامی سیاسی شخصیات نے بنا سوچے سمجھے سکولوں کے کھلے گراؤنڈز پر تعمیرات کروادیں جس کے بعد شہری علاقوں کے بچوں کیلئے کھیلوں کے میدان باقی نہ رہے ہیں۔ کھیل کے میدان نہ ہونے سے سینکڑوں نوجوان کھلاڑی مشکلات کا شکار ، کرکٹ،فٹ بال،والی بال،کبڈی کے کھلاڑیوں کیلئے وزیرآباد میں کھیل کے میدان اسٹیڈیم وغیرہ کی اشد ضرورت ہے۔کھیل کے میدان آباد ہوں گے تو ہسپتال ویران ہوں گے۔ان خیالات کا اظہار مختلف ٹیموں کے کھلاڑیوں اور شائقین کرکٹ احمد فراز خان لودھی، اسامہ جمشید لون و دیگر نے اخبار نویسوں سے گفتگو میں کیا انہوں نے کہا کہ کھیل کے میدان نہ ہونے سے نوجوانوں کا ٹیلنٹ ضائع ہورہا ہے۔ صدر انجمن تحفظ حقوق عوام عاصم جاوید جنجوعہ ایڈووکیٹ ، صدر انجمن اصلاح اخلاق عامہ احسان گجر نے کہا کہ کثیر الاآبادی شہر میں کھیل کے میدان نہ ہونا یہاں کی عوام اور کھیلوں سے وابستہ افراد کی بہت بڑی بدقسمتی ہے۔شہریوں پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وزیرآباد میں کھیل کے میدان کے قیام کو ممکن بنایا جائے جس کیلئے شہر کے قریب ہی نالہ پلکھو، بھٹی کے اور دیگر علاقوں میں کافی سرکاری اراضی بھی موجود ہے۔

یہ میدان نہ صرف نوجوانوں کے جسمانی اور ذہنی معیار کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوں گے بلکہ یہ شہر کی ترقی اور امن کے لیے بھی ایک اہم کردار ادا کریں گے۔ کھیل کے میدانوں کا قیام، نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں میں مشغول رکھنے کے ساتھ ساتھ ان کی زندگی میں مقصدیت اور نظم پیدا کرے گا۔ یہ اقدام وزیرآباد کے نوجوانوں کے لیے ایک نیا امید کی کرن ہوگا، جس سے ان کے خواب حقیقت بن سکیں گے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کے منصوبے اگر بروقت مکمل ہوں تو وزیرآباد کو نہ صرف کھیلوں کے میدان میں بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک مقام مل سکتا ہے۔


Image Courtesy: pixabay.com

No comments: