تیز رفتار کوسٹر کی زد میں آ کر نوجوان کی جان کا ضیاع، جوڈیشل مجسٹریٹ کا فیصلہ

تیز رفتار کوسٹر کی زد میں آ کر جاں بحق ہونے والے نوجوان کے مقدمہ کا فیصلہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے سنا دیا۔ ساڑھے تین سال قبل سیالکوٹ اوور ہیڈ بریج کے قریب تیز رفتار کوسٹر نے محمد آصف کو کچل دیا تھا۔ مقتول محمد آصف کے ماموں کی مدعیت میں پولیس تھانہ سٹی میں علی رضا اور اس کے والد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ فضل الہی نول نے ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا۔ ملزمان کی طرف سے مقدمہ کی پیروی معروف قانون دان عمران عصمت چوہدری نے کی۔

یہ حادثہ ہمیں تیز رفتار گاڑیوں کے خطرات کی یاد دلاتا ہے۔ تیز رفتاری سے گاڑی چلانے سے نہ صرف گاڑی والے کی جان کو خطرہ ہوتا ہے بلکہ سڑک پر موجود دیگر افراد کی زندگی بھی داؤ پر لگ جاتی ہے۔ اس قسم کے حادثات روزانہ کی بنیاد پر پیش آتے ہیں اور اس میں قیمتی جانیں ضائع ہو جاتی ہیں۔ محمد آصف کی موت اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ تیز رفتار گاڑیوں کا استعمال کتنی تباہ کن صورتحال پیدا کر سکتا ہے۔ ایسے حادثات سے بچنے کے لیے ہمیں قانون کی پاسداری اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہیے۔ہمیں اپنے رویوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس طرح کے حادثات سے بچا جا سکے۔ زیادہ رفتار سے گاڑی چلانے سے بچنا چاہیے اور سڑکوں پر احتیاط سے گاڑی چلانی چاہیے تاکہ کسی کی زندگی کو خطرہ لاحق نہ ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ، عوام میں اس بارے میں آگاہی پھیلانی چاہیے کہ تیز رفتاری کا نہ صرف خود پر بلکہ دوسروں پر بھی سنگین اثر پڑتا ہے۔ اس طرح کے حادثات میں کم عمری کے افراد سمیت ہر شخص کی زندگی متاثر ہو سکتی ہے، اس لیے ہمیں ہر ممکن احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں تاکہ ہم ایسے حادثات سے بچ سکیں۔

(ڈسٹرکٹ بیرو قانونی گرفت چیف رانا نوید وزیر آباد سے)


No comments: