وزیرآباد پولیس مقابلے میں ڈاکو جمشید کی ہلاکت، ساتھی فرار

خلاصه

رات گئے گنیاں والا کے قریب پولیس ٹیم نے ڈاکوؤں کا سامنا کیا جن میں جمشید بھی شامل تھا، جس نے ٹول پلازہ وزیرآباد کے قریب سیکیورٹی افسر عامر طارق کو قتل کیا تھا۔ ڈاکوؤں نے فائرنگ کی، مگر ان کی اپنی فائرنگ سے جمشید ہلاک ہو گیا۔ پولیس نے دیگر ڈاکوؤں کو گرفتار کرنے کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے اور جمشید کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال بھیج دیا گیا۔

تفصیل

وزیرآباد میں پولیس مقابلے کے دوران ڈاکو جمشید کی موت نے علاقے میں ایک سنسنی پھیلادی۔ رات گئے تھانہ صدر کے علاقہ گنیاں والا کے قریب پولیس کا ڈاکوؤں کے ساتھ آمنا سامنا ہوا، جس دوران ڈاکوؤں نے پولیس پر فائرنگ کر دی۔ پولیس کی طرف سے بھی اپنے تحفظ کے لیے ہوائی فائرنگ کی گئی اور جب فائرنگ کا سلسلہ تھما، تو چند فرلانگ کے فاصلے پر ڈاکو جمشید کی لاش ملی۔ اس کا اپنی ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے قتل ہوا تھا۔ 

جمشید، جو پہلے ٹول پلازہ وزیرآباد کے قریب سیکیورٹی افیسر پنجاب اسمبلی عمیر طارق کو قتل کر چکا تھا، پولیس کے لیے ایک مطلوب مجرم تھا۔ وہ 394 ڈکیتی کے کیس میں تھانہ سوھدرہ کی حراست میں تھا، لیکن کچھ عرصہ قبل وہ وہاں سے فرار ہو گیا تھا۔ پولیس نے اس کا پیچھا کیا اور بالاخر آج رات اسے اپنے ہی ساتھیوں کی گولیوں کا نشانہ بنتا ہوا پایا۔

اس واقعہ کے بعد پولیس نے فوراً سرچ آپریشن شروع کیا اور باقی ڈاکوؤں کو گرفتار کرنے کے لیے علاقے کی ناکہ بندی کر دی۔ یہ پولیس کی ایک کامیاب کارروائی تھی، لیکن اس کے باوجود ڈاکوؤں کی گرفتاری میں مشکلات آ رہی ہیں۔ اس واقعے نے علاقے میں جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح اور پولیس کی کوششوں کے باوجود ان مجرموں کے جال میں پھنسے ہوئے لوگوں کی صورتحال کو اجاگر کیا۔ 

ان واقعات کے بعد عوامی سطح پر یہ سوال اٹھ رہے ہیں کہ پولیس کی کارکردگی اور حکومتی اداروں کی جانب سے عوامی تحفظ کے لیے کی جانے والی کوششوں میں کتنی سنجیدگی ہے۔ اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے پولیس کو مزید مضبوط اور مؤثر بنائے جانے کی ضرورت ہے تاکہ جرائم کی شرح کو کم کیا جا سکے اور عوام میں اعتماد بحال کیا جا سکے۔

No comments: