بلدیہ کے زیر انتظام ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کا تجربہ عوام کے گلے پڑ گیا، کمپنی عوام کو مطمئن کرنے میں مکمل طور پر ناکام
وزیرآباد(بیورو چیف عدنان بٹ سے )بلدیہ کے زیر انتظام ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کا تجربہ عوام کے گلے پڑ گیا، کمپنی عوام کو مطمئن کرنے میں مکمل طور پر ناکام گلی محلوں سے اٹھنے والے تعفن نے شہریوں کا جینا محال کردیا۔ اسسٹنٹ کمشنر کی شہر کی صفائی کیلئے گزشتہ چار پانچ سے جاری کاوشیں بھی رائیگاں ہو گئیں۔ بلدیہ کے پرانے ملازمین اثر و رسوخ کے حامل یونین عہدیدار عوام اور کمپنی دونوں کیساتھ ہاتھ کر گئے۔ کام چور بلدیہ ملازمین مزید عیاشی میں آگئے۔ شہری گلی محلوں میں کوڑا کرکٹ کے ڈھیروں سے عاجز آگئے۔ حکام سے صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ۔ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کو شہر میں چارج سنبھالے ہوئے گزشتہ دس روز سے زائد گزرنے کے باوجود حالات بہتر نہ ہوسکے ہیں۔ الٹا سارا وزیرآباد کوڑا دان بن کر رہ گیا ہے۔ شہری اپنی شکایات سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کیساتھ ساتھ گلی محلوں میں بلدیہ کی بدانتظامی پر احتجاج کی صدائیں بلند کرتے نظر آتے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اس بدحالی کا دکھڑا کس کو سنائیں۔ ضلعی انتظامیہ کے سربراہ اسسٹنٹ کمشنر کے پاس جائیں تو سی ای او بلدیہ کے پاس بھجوا دیا جاتا ہے جہاں سے سی او ویسٹ مینجمنٹ کے پاس اور یہاں سے ویسٹ مینجمنٹ کے فورمین کے پاس بھجوادیا جاتا ہے جہاں سے باری باری چار سپروائزروں کو ملنا پڑتا ہے۔ سپروائزر ان کی ڈریسنگ سے لگتا ہے کہ وہ دفاتر تک اچھے ہیں آخر میں سب گھوم پھر کر معاملہ وہیں آجاتا ہے پورا علاقہ غلاظت میں ڈوبا رہتا ہے شہریوں کا کوئی پرسان حال نظر نہیں اتا۔ شہریوں نے معاملے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس تجربے کو نظام کی تباہی کے مترادف قرار دیا اور حکام سے اصلاح احوال کا مطالبہ کیا ہے۔
Image source: freepik.com
No comments: