ٹریفک جام اور تجاوزات کا مسئلہ شہریوں کی زندگی عذاب بن گیا

 وزیرآباد(نامہ نگار) ٹریفک وارڈنز نے جرمانوں اور شہریوں کیساتھ مبینہ بدتمیزی کو ہی ڈیوٹی سمجھ لیا۔ اصل فرائض میں عدم دلچسپی اور جگہ جگہ غیر قانونی رکشہ۔ پارکنگ اسٹینڈز، سبزیوں پھلوں کے ٹھیلوں کے باعث ٹریفک جام رہنا معمول بن گیا۔ بدترین صورتحال نے شہریوں کو ذہنی مریض بنا دیا۔ وزیرآباد شہر میں ٹریفک جام رہنا معمول بن چکا ہے۔ ٹریفک وارڈنز ٹریفک کنٹرول کرنے کی بجائے مخصوص ٹھکانوں پر وقت گزاری کرتے ہیں جس سے اوورہیڈ بریج چوک، احمد نگر چوک، بالخصوص پرانے کچہری چوک میں سیالکوٹ روڈ سے نالہ پلکھو تک بدترین ٹریفک جام رہتا ہے۔ جگہ جگہ تجاوزات کے بعد غیر قانونی پارکنگ اسٹینڈز کی لاقانونیت سے عوامی مسائل بڑھ گئے۔ اللہ والا چوک کے یوٹرن کو بند کرنے جرمانوں کی غرض سے ریسکیو 1122 کے آفس کے سامنے نامناسب عارضی یوٹرن بنا کر شہریوں کیلئے مشکلات بڑھا دی گئی ہیں وارڈنز شہریوں کیساتھ بدتمیزی کرتے ہیں، بار بار ٹریفک بندش اور آئے روز جان لیوا حادثات رونما ہونے کے باوجود انتظامیہ شہری مسائل کے حل میں سنجیدگی دکھانے سے قاصر ہے وزیرآباد شہر کے مختلف علاقوں ، چوکوں ، چوراہوں میں گزشتہ دو چار سالوں سے تجاوزات مافیا کا راج ہے دکانوں کے مالکان نے سڑکوں کے سامنے اڈے لگوا کر ریڑھی بانوں، چھابڑی فروشوں سےمبینہ منتھلیاں مقرر کر کے  سرکاری رستے تنگ کردیئے ہیں جس سے پیدل چلنے والے راہگیروں کیلئے بھی رستہ نکالنا محال ہو جاتا ہے- پرانے کچہری چوک میں جگہ جگہ غیر قانونی پارکنگ اسٹینڈز کے باعث دن بھر سیالکوٹ، گجرات ، گوجرانوالہ اور اطراف کے علاقوں کو جانے والی ٹریفک کئی کئی گھنٹے پھنسی رہتی ہے۔ شہر آنے جانے والے لوگ گاڑیوں ، رکشوں میں محبوس ہو کر رہ جاتے ہیں۔ شکایات کے باوجود مقامی میونسپل انتظامیہ، ضلعی افسران کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی - ٹیلی فون ایکسچینج کے سامنے اور لاہوری دروازہ مارکیٹوں کے باہر گاڑیوں کی قطاریں لگی رہتی ہیں جس سے ٹریفک جام رہتا اور سرکاری ہسپتال ٹی ایچ کیو جانے والی ایمبولینسش تک کو آنے جانے کا رستہ نہیں ملتا۔رہی سہی کسر غیر قانونی پارکنگ اسٹینڈز نے نکال دی ہے۔ شکایات کے باوجود کوئی اتھارٹی تجاوزات مافیا اور غیر قانونی ٹھیکیداری سسٹم کیخلاف کارروائی نہیں کرتی جس سے حالات روز بروز خراب ہورہے ہیں حادثات، لڑائی جھگڑوں کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔ شہری حلقوں کا بدانتظامی کے معاملات پر سخت تشویش کا اظہار،  وزیراعلی پنجاب سے معاملے کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔


Image Courtesy: freepik.com

No comments: