خدمت مرکز سینٹر دیپالپور میں اے ایس آئی کا خاتون کانسٹیبل کے ساتھ ناروا سلوک - بدتمیزی اور گالیاں
"جب یہ ایک دوسرے کے ساتھ ایسا کرتے ہیں تو عام آدمی کے ساتھ ان کا برتاؤ کیسا ہوگا؟" یہ سوال ہر کسی کے ذہن میں اٹھتا ہے جب ہمارے معاشرتی نظام کے اہم ستونوں میں سے ایک، پولیس، اپنے ہی محکمہ کے ملازمین کے ساتھ ایسا سلوک کرتا ہے۔
حال ہی میں دیپالپور کے خدمت مرکز سینٹر میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں ایک اے ایس آئی نے خاتون کانسٹیبل کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک کیا۔ یہ منظر دل دہلا دینے والا تھا، جب ایک اہلکار اپنے ہی محکمہ کی خاتون اہلکار کو ننگی گالیاں دے رہا تھا۔ اس کے علاوہ، وہ سب کو چیلنج کرتا ہوا دکھائی دیا، اور ان الفاظ کے ساتھ کہ "جو کرنا ہے کر لے، میں تمہیں کچھ نہیں سمجھتا۔"
یہ واقعہ صرف ایک فرد کی ذاتی ناراضگی یا غصے کا نتیجہ نہیں تھا بلکہ اس نے ایک سوال اٹھایا ہے کہ کیا پولیس جیسے حساس محکمے کے اہلکار اپنے ساتھیوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک کر سکتے ہیں؟
جب ایک افسر اپنے ہی محکمہ کے ساتھی کے ساتھ ایسا سلوک کرتا ہے تو اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ وہ عوام کے ساتھ کیسا سلوک کرتا ہوگا۔ اس کا اثر عوام پر براہ راست پڑتا ہے کیونکہ جب عوام کو ان اہلکاروں سے انصاف کی ضرورت ہوتی ہے تو انہیں اسی قسم کی بدسلوکی کا سامنا ہو سکتا ہے۔ یہ واقعہ ہمارے نظام کی اصلاح کی ضرورت کو ظاہر کرتا ہے۔
کسی نے بالکل صحیح کہا تھا کہ اس نظام کو تیزاب سے دھو کر صاف کرنے کی ضرورت ہے تاکہ انسانیت کی خدمت کرنے والے اہلکاروں کو عزت ملے اور عوام کو بہتر سلوک مل سکے۔ اس کے علاوہ، محکمہ پولیس کے اندر ایسے افراد کے خلاف سخت کارروائی ضروری ہے تاکہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔
یہ لمحہ سنگین سوچنے کی ضرورت کو بڑھاتا ہے کہ معاشرتی اور ادارہ جاتی اصلاحات کے بغیر حقیقی تبدیلی ممکن نہیں۔
تحصیل رپورٹر: رفاقت علی گورایا
:ویڈیو دیکھیں
No comments: