"علی پور چٹھہ پولیس کی خاموشی، جواری جیت گئے، بکروں کی لڑائی میں لاکھوں کا جوا!"
علی پور چٹھہ پولیس ہار گئی ۔۔۔ جواری پھر جیت گئے
ایک ہفتہ قبل سوشل میڈیا پر خبر چلنے کے باوجود مقامی پولیس بکروں کی لڑائی نہ روک سکی
سر عام لاکھوں کا جواء لگایا گیا۔ درجنوں لوگوں کی موجودگی مگر پولیس کا کانوں کان خبر نہ ہوئی
تفصیل کے مطابق
ایک ہفتہ قبل سوشل میڈیا پر چلنے والی خبر پر پولیس تھانہ علی پور چٹھہ کے مطلع ہونے کے باوجود پولیس بکروں کی لڑائی کو نہ روک سکی آج ہونے والی بکروں کی لڑائی میں سر عام لاکھوں کا جوا کھیلا گیا۔ درجنوں افراد کی شرکت مگر پولیس موقع پر نہ پہنچ سکی ۔ طارق ولد نذر محمد اور محمد اسد ولد محمدجاوید ساکنان سیم نالہ علی پور چٹھہ کا بکرا جیت گیا جبکہ یاسر ولد فیروز کا بکرا ہار گیا ۔ جیتنے والے طارق اور اسد کی حویلی میں جشن کا سماں ۔عوامی و سماجی حلقوں کا سی پی او گوجرانوالہ سے بکروں کی لڑائی پر مقامی پولیس کی خاموشی کا نوٹس لینے کی اپیل
پولیس کی اس خاموشی اور اس کے جان بوجھ کر چشم پوشی کے پیچھے کرپشن کی بدترین مثال چھپی ہوئی ہے۔ جب پولیس اہلکار خود ہی رشوت لے کر ایسے غیر قانونی سرگرمیوں کی آنکھیں بند کر لیتے ہیں تو پھر عوام کا تحفظ کس طرح ممکن ہو سکتا ہے؟ بکروں کی لڑائی جیسے واقعات میں جواریوں کے لیے لاکھوں روپے کا جوا لگا کر اپنی زندگیوں کو تباہ کرنے کی راہ ہموار کی جاتی ہے، اور پولیس اس سب کچھ کے باوجود خاموش رہتی ہے۔ یہ صورتحال نہ صرف قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ کس طرح سسٹم میں کرپشن اور بدعنوانی جڑ پکڑ چکی ہے۔
جواء، جو معاشرتی اعتبار سے ایک سنگین جرم ہے، ان افراد کی زندگیوں کو تباہ کرتا ہے۔ لوگ اپنا سب کچھ ہار کر غم و غصے میں آجاتے ہیں، اور کبھی کبھار یہ جوا ان کے گھر برباد کرنے کا سبب بنتا ہے۔ ایسے میں پولیس کا اس پر خاموش رہنا، نہ صرف انفرادی طور پر متاثرہ افراد کے ساتھ زیادتی ہے بلکہ پورے معاشرے کے لیے ایک سنگین خطرہ بھی ہے۔ یہ ایک بدترین عمل ہے جس کا فوری خاتمہ ضروری ہے تاکہ لوگوں کو اس کے اثرات سے بچایا جا سکے۔
پولیس کا اس قسم کے واقعات پر خاموش رہنا اور ان کی روک تھام میں ناکامی، اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارے معاشرتی ڈھانچے میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ عوامی و سماجی حلقوں کی جانب سے سی پی او گوجرانوالہ سے یہ اپیل کرنا کہ وہ اس صورت حال کا نوٹس لیں، ایک ضروری قدم ہے تاکہ قانون کے نفاذ کو یقینی بنایا جا سکے اور ایسے جرائم کو روکا جا سکے۔
علی پور چٹھہ ( نمائندہ تصدق جعفری )
No comments: