پنجاب میں کسانوں پر عائد ظالمانہ ٹیکس مسترد، احتجاج کی کال دینے کا اعلان
کسان تنظیموں نے حکومت پنجاب کی طرف سے لگایا جانے والا زبردستی ظالمانہ ٹیکس مسترد کر دیا۔ موجودہ حکومتی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے کسان کنگال ہو چکے ہیں، ٹیکس نہیں دے سکتے۔ تفصیل کے مطابق پنجاب حکومت نے کسانوں اور کاشتکاروں پر ٹیکس عائد کر دیا ہے۔ زرعی آمدنی پر ٹیکس لگے گا، مال مویشی کی خریداری پر بھی ٹیکس لاگو ہوگا۔ 6 سے 12 لاکھ آمدن پر 15%، 12 سے 16 لاکھ پر 90 ہزار فکسڈ ٹیکس، 32 لاکھ آمدن پر ساڑھے چھ لاکھ، 32 سے 56 لاکھ تک 16 لاکھ دینا ہو گا۔ حکومتی ظالمانہ زبردستی ٹیکس پالیسی کو کسان تنظیموں نے نا منظور کرتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ ایکسپریس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کسان راہنماؤں امجد علی نول، خالد حسین باٹھ، عمران رانجھا، محمد یونس رانجھا، امانت علی رانجھا، امان اللہ رانجھا، مشرف علی رانجھا نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ ہمیں حکومتی ظالمانہ کاروائیوں سے اختلاف ہے، زبردستی لگایا جانے والا ہم کسی صورت نہیں دیں گے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ عنقریب ہم پنجاب بھر ظالمانہ لگائے جانے والے ٹیکس کے خلاف احتجاجی کال دیں گے جس میں عام مزدور سے لیکر بڑے زمیندار بھی احتجاج میں حصہ لیں گے۔
کسانوں کا کردار ہمارے معاشرتی اور اقتصادی ڈھانچے میں بہت اہم ہے۔ زمین کی زرخیزی اور فصلوں کی پیداوار ہمارے ملک کی معیشت کو مستحکم رکھتی ہے۔ یہ لوگ نہ صرف اپنے لیے بلکہ پورے ملک کے لیے خوراک فراہم کرتے ہیں۔ زرعی شعبے کو نظرانداز کرنا اور کسانوں پر اضافی بوجھ ڈالنا ہمارے معاشرے کے استحکام کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ کسانوں کی فلاح کے لیے حکومت کو صحیح پالیسیوں کی طرف قدم بڑھانا چاہیے تاکہ وہ اپنی محنت کا پورا حق پا سکیں اور ملک کی معیشت میں اپنا کردار بہتر طریقے سے ادا کر سکیں۔
کوٹ مومن سرگودھا ( شاہد روالیہ )
No comments: